کالا جادو‘ بندش‘ نظربد‘ سفلی عمل اور گھریلو الجھنوںکا ڈسا ‘شیخ الوظائف کی خدمت میں حاضر ہوا بغیر نذرانہ، شکرانہ کے روحانی علاج ہوا دکھ سے سکھ کا یہ سفر اس کی زبانی سنیے!
یہ کہانی سچی اور اصلی ہے۔ تمام کرداراحتیاط سے دانستہ فرضی کردئیے گئے ہیں‘ کسی قسم کی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! 2012ء میں مجھ پر ایک مقدمہ درج ہوا تھا جس میں فرار ہوکر میں لاہور اپنے ماموں کے پاس آگیا۔ میرے ماموں اکثر تسبیح خانہ میں جاتے تھےتو انہوں نے ایک دن مجھ کو بھی بتایا کہ یہاں ذکر واذکار ہوتا ہے آپ بھی آکر اپنے گناہوں کی معافی مانگو اللہ تم پر بھی کرم کرے گا۔ جب میں تسبیح خانہ آیا تو ایک عجب سکون ملا۔چند جمعراتیں مستقل مزاجی سے آیا تو زندگی کا نمونہ ہی بدل گیا‘ پتہ چلا کہ میں تو اندھیرے میں اندھیری منزل کی طرف اپنی زندگی کی گاڑی دوڑا رہا تھا۔ تسبیح خانہ میں آنے کے بعد مجھے سکون ملا اور اللہ تعالیٰ نے تسبیح خانہ کی نسبت سے میری بہت ہی زیادہ حفاظت بھی فرمائی ہے۔ شیخ الوظائف کی نسبت سے اللہ تعالیٰ نے میرے لیے عزت‘ رحمت اور حفاظت کے دروازے کھول دئیے۔ میں ایک کمپنی میں ملازم تھا‘ شیخ الوظائف کے درس میں بتائے وظائف پڑھنے کی برکت سے میرا سکیل بڑھ گیا‘ میری ترقی ہوگئی اور مجھے اپنے کام پر مکمل مہارت حاصل ہوگئی۔ شیخ الوظائف سے ملنے سے پہلے میں ہر وقت ڈر‘ خوف‘ پریشانی اور ایک نامعلوم پریشانی میں مبتلا تھا‘ ہروقت ڈیپریشن کا شکار رہتا تھا جس کی کوئی وجہ بھی معلوم نہ ہوتی تھی۔ شیخ الوظائف کے درس سن کر ان تمام چیزوں سے نجات مل گئی۔ سب سے زیادہ مجھے جو فائدہ ہوا وہ یہ کہ مجھے پانچ وقت کی نماز ملی‘ دل کو سکون ملا۔ شیخ الوظائف کے بتائے اعمال کی ہی برکت تھی کہ جس کمپنی میں میں کام کرتا تھا وہاں پر میرے گاؤں کے جاننے والے نے مجھے لگوایا تھا اسے میرے مقدمہ کے بارے میں سب پتہ تھا بعد میں اس نےمجھے پکڑوانے کی کئی بار کوشش کی لیکن تسبیح خانہ کی نسبت کی وجہ سے وہ ایسا نہ کرسکا ایک بار خود ہی میرے گھر فون کرکے بتایا کہ (ج) کیا ذکر کرتا ہے‘ گھر والوں نے پوچھا کیوں؟ تو پھر خود ہی کہا کہ میں کئی بار اس کو پکڑوانے کیلئے بندے لے کر گیا پتہ نہیں مجھے کیا ہوجاتا تھا میں اسے کبھی پکڑوا نہ سکا‘ راستے سے ہی بندے واپس لے جاتا تھا۔ اسے پتہ نہیں تھا اس کی نسبت اب شیخ الوظائف اور تسبیح خانہ سے ہوگئی ہے۔ اب یہاں تک کہ کوئی میرے خلاف سازش کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے تو خود ہی باز آجاتا ہے اور میں ہر قسم سے نقصان سے محفوظ رہتا ہوں۔
شیخ الوظائف سے ملاقات کا موقع اللہ تعالیٰ نےنصیب کیا تو آپ نے مجھ پرنظر خاص فرمائی اور آپ سے ایک وظیفہ ملا اس وظیفہ سے قدرت کے معجزات سامنے آنا شروع ہوگئے۔ اب میں اپنی کہانی سناتا ہوں:۔ میں چونکہ دو سال سے اشتہاری تھا مگر اس وظیفے کی برکت سے ایک دن جیل یا تھانے میں گرفتار ہوئے بغیر ہی میری ضمانت ہوگئی اللہ پاک نے مجھ پر خاص رحمت فرمائی اور میں مشکلات سے بچ گیا۔ اس کے بعد عدالتی کارروائی شروع ہوئی‘ میں پاگلوں کی طرح پڑھتا رہا‘ قدرت کا کمال‘ کرشمات‘ دشمن سامنے ہوتے اور بااختیار بھی تھے لیکن مجھے کوئی نقصان چاہتے ہوئے بھی نہ پہنچا سکے۔ مدعی پارٹی نے لاکھوں خرچ کرکے میرے خلاف تفتیش کروائی اور اپنی مرضی کی دفعات لگوائیں۔ مگر میری ضمانت ضبط نہ ہوئی۔ اسی دوران میری شیخ الوظائف سے دوبارہ ملاقات ہوئی‘ میں نے ساری صورتحال بتائی تو آپ نے فرمایا: ایک اسم اعظم ہے اور تمہارے پاس اسم اعظم ہے اور کہتے ہو کہ میرے دشمن بہت زیادہ ہیں‘ جاؤ پاگلوں کی طرح اس کو پڑھو۔ مجھے ہر کوئی بتارہا تھا کہ جیسی تم پردفعات ہیں اور جو کیس کی صورتحال ہے تم کو ضرور بالضرور عمر قید ہی ہوگی۔ سب سے پہلا کرشمہ یہ ہوا کہ ضمانت منسوخی کی درخواست تھی اور قانون بھی یہی تھا لیکن میں نے جج صاحب کی قلم کو اپنی آنکھوں سے کانپتے ہوئے دیکھا‘ جج صاحب نے انتظار میں کیس رکھ دیا اور کہا تھوڑی دیر میں فیصلہ دیتا ہوں‘ ہم سب باہر بیٹھ گئے اور مدعی پارٹی نے نعرے لگانا شروع کردئیے ابھی آرڈر نہیں ہوئے تھے اور وہ پہلے سے پولیس کو تیار کررہے تھے کہ ابھی جج صاحب آرڈر دیں گے اور آپ اس کو پکڑ کر اس کو مزہ چکھائیے گا۔ مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا مجھے خود معلوم نہیں تھا کہ یہ سب کیا ہورہا ہے؟ اچانک جو گاڑی مجھے پکڑنے کیلئے آئی تھی وہی پولیس بھاگتے ہوئے اپنی گاڑی میں بیٹھ گئے اور ڈرائیور کو کہا گاڑی بھگاؤ عدالت سے جلدی نکل جاؤ۔ بعد میں پتہ چلا کہ میری ضمانت منسوخی کی درخواست جج صاحب نے خارج کردی اورمدعی نے ایک اور درخواست بھی میرے خلاف دی وہ بھی خارج ہوگئی‘ چالان میں ایک رپورٹ گم ہوگئی تھی جج صاحب نے آرڈر دیا کہ پولیس والے باہر آئے ہوئے ان کو بلائیں ان سے پوچھتے ہیں کہ رپورٹ کہاں ہے؟ اس لیے وہ ڈر کر بھاگ گئے ‘ کورٹ کے سارے سینئر اور سرکاری وکیل پریشان یہ کیسا منظر ہے؟ ہر رپورٹ مجرم کے خلاف‘ جج صاحب نے کیا سوچ کر یہ فیصلہ دیا۔ پھر چند سماعتوں کے بعد فیصلے کادن آگیا۔ اب جو بڑے بڑے وکلاء تھے وہ کہہ رہے تھے تم کیا سوچ کر عدالت میں کھڑے ہو؟ تم کہیں بھاگ جاؤ‘ کسی دوسرے ملک فرار ہوجاؤ‘ تمہیں عمر قید ہی ہوگی‘ مگر میں مطمئن ہوکر پڑھتا رہا‘ ہر طرف یہی شور تھا کہ اس بندے کو آج عمر قید ہوجائے گی۔ میرا وکیل بھی مجھے چھوڑ کر چلا گیا تھا جب جج صاحب کے سامنے پیش ہوئے تو بار بار میری طرف ہلکی ہلکی نگاہوں سے دیکھ رہے تھے‘ پھر کہا آج فیصلہ نہیں ہوگا‘ جمعہ کے دن فیصلہ سنایا جائے گا۔ خیر جمعہ کا دن بھی آگیا‘ ہم سات قیدی تھی جن میں اصل مجرم میں ہی تھا‘ عدالت میں جانے سے پہلی میں نے سنت طریقے سے مسواک کی‘ سر پر ٹوپی پہنی پھر پڑھتا ہوا عدالت کے کمرے میں پہنچ گیا‘ جج صاحب نے کہا ’’ج‘‘ کون ہے؟ میں نے عرض کیا: میں ہوں سرکار‘ کہنے لگے اپنے وکیل کو لاؤ‘ بڑی مشکل سے فون کر کے وکیل کو بلایا۔ وہ بھی آگیا‘ اب جج صاحب نے مدعی کے وکیل کو کہا کہ تمہاری پوری کارروائی میں صرف پولیس شامل ہے‘ اس کیس میں کچھ مراحل ایسے ہیں جہاں پر کارروائی علاقہ مجسٹریٹ کرتا ہے مگر یہاں بھی صرف پولیس نے کارروائی کی ہے‘ لہٰذا پولیس نے یکطرفہ فیصلہ کیا اور ساری ابجیکشن لگادئیے‘ جج صاحب نے ہماری طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ تم سب آزاد ہو‘ اپنے گھرجاؤ۔ جب جج صاحب نے فیصلہ سنایا تو وہاں کھڑے بڑے بڑے وکیل تو جیسے پاگل ہوگئے ہوں‘ مدعی کا وکیل بار بار سب سے پاگلوں کی طرح یہ پوچھ رہا تھا لوگ مجھ سے پوچھ رہے تھے یہ کیا ہوا؟ کیسے ہوا؟ میری بھی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا‘ جب ہم باہر جانے لگے تو جج صاحب نے کہا: تم لوگ رُک جاؤ میرے وکیل اورہم سب کھڑے ہوگئے تو جج صاحب فرمانے لگے: میری بھی تو کچھ سن لو‘ ہم حیران ہوگئے یہ تو وہ جج صاحب ہیں جو عدالت میں ہنسنے پر مقدمہ درج کروا دیتے ہیں اور آج ہم سے خوشگوار موڈ میں گفتگو کررہے ہیں۔ کہنے لگے: پہلے دن جب میں نے فیصلہ کیا کہ ’’ج‘‘ کو 24 سال قید اور باقی تمام کو پانچ پانچ سال قید لکھی تھی پھر اچانک محسوس ہوا کہ نہیں یہ فیصلہ ٹھیک نہیں ہے پھر میں نے یہ لکھا ہوا کمپیوٹر سے ڈیلیٹ کروا دیا اور پھر میں نے قانون کی کتابوں سے پڑھا اور تمہارے حق میں فیصلہ قانون کے مطابق سنایا۔ قارئین! اس سب کے پیچھے جو قوت اور طاقت تھی وہ
اور شیخ الوظائف کی دعائیں تھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں